This district was established in 1982 after slicing the area from Mianwali. Bhakkar is situated between the Indus River and Chenab. Its area consists of a riverine tract along the Indus, called Kaccha, and most of the district area lies in the desolate plain of the Thal desert.
The last surviving Gate of Walled City Bhakkar
Get link
Facebook
X
Pinterest
Email
Other Apps
-
The last surviving Gate of Walled City Bhakkar
Jinnah Gate (King gate in british times, Tavela Gate in sikh, Durani and Mughals time)
دریا خان سے دو شخص اپنے حج کے سفر اغاز کر رہے ہیں 1929 c. 1929: Two Hajj pilgrims proclaim their journey - Darya Khan نواب اف منکیرہ اور نواب اف ڈیرہ کی اولاد Sons of Nawab of Dera Ismail Khan and Nawab of Mankera دریاخان میں سنار کی دکان 1929 Jewelers at Darya Khan display their wares in 1929 کشتی پل ڈیرہ-دریا خان Boats bridge from Darya Khan to D.I.Khan C. 1900 a shop in Bhakkar Photo Credit: page Archive150 1929 میں لی گئ تصویر دریاخان میں موچی کی دکان Cobblers of Darya Khan, District # Bhakkar in year 1929.
https://youtu.be/TTiXA5CzfRo مقبرہ بھکر خان ۔ میر چاکر اعظم رند کی اولاد میں بلوچ خان منکیرہ اور بھکر کے مشہور سردار گزرے ھیں۔ ان کے ایک فرزند کا نام بھکر خان تھا اور مشہور ھے کہ بلوچ خان نے اپنے بیٹے کے نام پر دریائے سندھ کے کنارے بھکر بسایا۔ اور بھکر خان شیخ راؤ کے قریب اس مقبرہ میں دفن ھیں۔ بلوچ خان کے فرزند کے نام کی وجہ تسمیہ دو حوالوں سے دی جا سکتی ھے کہ یا تو یہ نام سندھ کے بکھر کی نسبت سے رکھا گیا تھا یا یہ بہاولپور کے عباسی حکمرانوں سے تعلقات کی بنا پر چنا گیا کیونکہ بہاولپور کے حکمران خاندان میں نواب بھکر خان بھی مشہور تھے جن کا یہ نام ان کے بزرگوں نے سندھ کےپرا نے شہر کی نسبت سے رکھا تھا۔ موجودہ بھکر شہر کے شیخ راؤ محلہ میں یہ مقبرہ گرنے کے قریب ھے۔ اس کے دو اطراف قبضہ ھو چکا ھے اور اب اس مقبرہ کے اندرونی حصوں کے بارے میں ھم لا علم ھیں۔ چار میناروں میں سے دو کے آثار ابھی تک ھیں جبکہ دو گر چکے ھیں۔ گنبد بھی موجود ھے، حالات کی بے رحمی دیکھئے بھکر کو بسانے والے آج اپنی جاگیر میں بے نام و نشان ھوتے جا رھے ھیں۔ اور ھماری عوام کا یہ حال ھے کہ محراب دیکھ کر بھی رحم نہیں کرتے ا...
Comments
Post a Comment