ہر بھگوان بٹڑا
ہر بھگوان بٹڑا ضلع بھکر کے ایک چھوٹے شہر نواں جنڈانوالہ میں پیدا ہوئے۔ ان کے مطابق ان کے شہر جنڈانوالہ میں دو پٹھان خاندان رہتے تھے لیکن ان کے قبیلے کا نام ان کو یاد نہیں ہے۔ وہ دونو خاندان ہر وقت ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے رہتے تھے اور ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے تھے۔ ایک دفعہ ان پٹھانوں کی لڑائی شدت اختیار کر گئی اور ایک پٹھان نے دوسرے کا قتل کر دیا۔جس میں مقتول کے خاندان نے ہربھگوان کے چچا کو گواہ رکھا جس پر ان کو بہت ڈرایا دھمکایا گیا۔ اس وقت ضلع میانوالی تھا اور کیس میانوالی عدالت میں تھا جس میں ہربھگون کے چچا نے اس قتل پر بیان دیا جس کی بنا پر دوسرے خاندان کو سزا ہوئی۔ اس دن کے بعد پٹھان ان کا بہت احترام کرنے لگے۔ 1947 کی تقسیم کے وقت ان پٹھانو نے ہر بھگوان کے خاندان کو اپنے پاس لے گئے اور بزرگ پٹھانو نے جوانوں سے ہر بھگوان کے خاندان کی پوری طرح حفاظت کرنے کو کہا۔ اس وقت ہربھگوان کی عمر 9 سال تھی۔ ساتھ کے علاقوں میں حلات خراب ہوئے جنڈانوالہ میں پنڈت کی جھونپڑی جلا دی گھر جلائے مگر ہر بھگوان کا خاندان محفوظ رہا۔ ملٹری ٹرک ان کو لینے کے لیے آئے جس پر یہ سوار ہو گئے۔ ملٹری ٹرک ان کو لے کر سرگودھا لے گئے جہاں ایک کمپ لگا تھا۔ اس کمپ میں علان ہوا کہ اپ سب کو ریلوے سٹیش لے جائیں گے مگر آگے کے حلات بہت خراب ہیں اپنی حفاطت اپ لوگوں کو خود کرنی ہو گی۔ ہربھگوان کی ایک بزرگ عورت نے کہا کہ زیور سب اتار کر بچوں کی جیب میں ڈال کر اس کی سلائی کر دیں۔ ہر بھگوان کی والدہ نے اپنے زیور اتار کر ہربھگون کی جیب میں سلائی کر دیے۔ ریلوے سٹیشن سرگودھا سے ٹرین پر سوار ہوے۔ ٹرین نے سفر شروع کیا راستے میں بہت مقام پر ان پر حملے ہوئے مگر ٹرین بغیر رکے چلتی رہی۔ کافی وقت گزرنے کے بعد آواز آئی ہم انڈیا میں داخل ہو چکے ہیں۔ سب نے انکھو میں آنسو لیے ُسکھ کا سانس لیا۔
Comments
Post a Comment