شری چھوٹو رام سلوجہ
شری چھوٹو رام سلوجہ ضلع بھکر کے ایک گاوں حیدرآباد تھل میں پیدا ہوے۔ شری چھوٹو رام ایک معمولی گھر سے تعلق رکھتے تھے۔ شری چھوٹو رام نے حیدرآباد تھل میں قلعہ عموانی کے ساتھ دکان بنا رکھی تھی۔ تقسیم کے وقت چھوٹو رام نے حیدرآباد تھل کو نہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ان کے خاندان نے حیدرآباد تھل سے انڈیا جانا بہتر سمجھا مگر چھوٹو رام بضد تھے کہ وہ حیدرآباد نہیں چھوڑے گے لیکن ایک رات کے حملے نے ان کا یہ فیصلہ بدل دیا اور چھوٹو رام اپنے آپ کو حیدرآباد تھل میں غیر محفوض سمجنے لگے۔ ان کے لیے حیدرآباد تھل میں رہنا بہتر نہیں ان کے لیے جتنا جلدی ہو سکے حیدرآباد چھوڑ جانا بہتر تھا۔ رات بھر جاگ کر گزارنی اور حملوں کا دفاع کرنا زخمیوں کی مرہم کرنی۔ اس دوران ان کے لیے ملٹری ٹرک بھیجا گیا۔ شری چھوٹو رام نے دکان سے سامان لے کر ملٹری ٹرک میں سوار ہو گئے۔ حیدرآباد تھل سے ملٹری ٹرک ان کو اٹھارہ ہزاری کمپ میں لے گئے۔ ان کو ملٹری نے رات کو چوکس رہنے کوکہا کہ کسی وقت کوئی حملہ ہو سکتا ہے۔ اس دوران چھوٹو رام نے سامان سب میں تقسیم کر دیا ۔ ملٹری نے ان کو ٹرین سٹیشن لے گئے اور ٹرین پر سوار کر دیا۔ ٹرین بغیر کسی جگہ رکے ان کو انڈیا کے شہر روہتک لے گئی۔ حیدرآبادی کمیونٹی رہتک سے پانی پت چلے گئے شری چھوٹو رام بھی اپنے خاندان کے ساتھ پانی پت چلے گئے اور چھوٹو رام نے باقی کی زندگی پانی پت میں گزار دی۔ آخری سانس تک حیدرآباد کو یاد کر کے چھوٹو رام کی انکھیں بھر جاتی اور ان کے الفاظ ہوتے " اگر حملہ نہ تھیندا تا میں ما دی زمین نہ چھوڑیندا۔"
Comments
Post a Comment